حج کا مختصرطریقہ کار

احرام

            قرآن کریم کے مطابق حج کے بنیادی اعمال میں ایک احرام باندھنا بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حج ک غرض سے مدینہ سے پانچ کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک مقام ذوالحلیفہ پر احرام باندھا تھا۔  آپ ﷺ  نے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا:

            اہلِ مدینہ کا میقات ذوالحلیفہ ہے، شام والوں کا میقات حجفہ، اہلِ نجد کا میقات قرن المنازل ہے اور یمن والوں کا یلملم ہے۔

(صحیح بخاری، کتاب الحج باب فرض مواقیت الحج و العمرۃ)

حج کا پہلا دن: 8 ذى الحجہ

 آج منى مىں قىام کر کے ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور 9 ذى الحجہ کى نماز فجر ادا کرىں۔ (منى مىں ىہ پانچوں نمازىں ادا کرنا اور آج کى رات منى مىں گزارنا سنت ہے)

حج کا دوسرا دن : 9  ذى الحجہ

آج صبح تلبىہ پڑھتے ہوئے منى سے عرفات کے لئے روانہ ہوجائىں۔

عرفات پہنچ کر ظہر اور عصر کى نمازىں وہاں ادا کرىں۔

غروب آفتاب تک قبلہ رخ کھڑے ہو کر خوب دعائىں کرىں۔

غروب ِ آفتاب کے بعد تلبىہ پڑھتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائىں۔

مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کى نمازىں اىک اذان و اقامت کے ساتھ عشا ء کے وقت مىں ادا کرىں۔

رات مزدلفہ مىں گزارىں ۔ البتہ خواتىن اور معذورىن آدھى رات کے بعد مزدلفہ سے منى جا سکتے ہىں۔


حج کا تىسرا دن: 10  ذى الحجہ

مزدلفہ مىں نماز فجر ادا کر کے دعائىں کرىں۔

طلوع آفتاب سے قبل منى کىلئے روانہ ہو جائىں۔

مِنٰى پہنچ کر بڑے ىعنى آخرى جمرہ پر 7کنکرىاں مارىں۔

پہلى کنکرى پر تلبىہ پڑھنا بند کردىں ۔

قربانى کرىں ۔

بال منڈوائىں ىا کٹوائىں ۔

حرام اُتار دىں۔

طوافِ زىارت ىعنى حج کا طواف اور حج کى سعى کرىں۔

حج کا چوتھا اور پانچواں دن: 11و12  ذى الحجہ

منى مىں قىام کر کے تىنوں جمرات پر زوال کے بعد سات سات کنکرىں مارىں۔

بارہ ذى الحجہ کو کنکرىاں مارنے کے بعد مِنٰى سے جا سکتے ہىں۔

حج کا چھٹا دن : 13 ذى الحجہ

اگر آپ 12  ذى الحجہ کو مِنى سے روانہ نہىں ہوئے تو تىنوں جمرات پر زوال کے بعد کنکرىاں مارىں۔

حج کے فرائض

احرام، وقوفِ عرفہ ، طواف زىارت کرنا، بعض علماء نے سعى کو بھى حج کے فرائض مىں شمار کىا ہے۔

حج کے واجبات: مىقات سے احرام کے بغىر نہ گزرنا، عرفہ کے دن غروب آفتاب تک مىدانِ عرفات مىں رہنا، مزدلفہ مىں وقوف کرنا، جمرات کو کنکرىاں مارنا، قربانى کرنا (حج اِفرا د مىں واجب نہىں، مستحب ہے) سر کے بال منڈوانا ىا کٹوانا، سعى کرنا، طواف ِ وداع کرنا۔

تنبىہ

حج کے فرائض مىں سے اگر کوئى فرض چھوٹ جائے تو حج صحىح نہىں ہوگا جس کى تلافى دم سے بھى ممکن نہىں۔ اگر واجبات مىں سے کوئى اىک واجب چھوٹ جائے تو حج صحىح ہوجائے گا مگر جزا لازم ہوگى۔

ممنوعاتِ احرام

خوشبو استعمال کرنا، ناخن کاٹنا، جسم سے بال دور کرنا، مىاں بىوى والے خاص تعلقات(جماع اور بوس وکنار) قائم کرنا، چہرہ کا ڈھانکنا، مَردوں کا سلے ہوئے کپڑے پہننا ،مَردوں کا سر کو ڈھانکنا ،عورتوں کو چہرے پر کپڑا لگانا،مردوں کو ٹخنے اور پاؤں کى ابھرى ہوئى ہڈى کا ڈھکنا۔خشکى کا شکار کرنا۔

مسئلہ

مىقات سے باہر رہنے والے حضرات واپسى پر طواف وداع ضرور کرىں۔مکہ مکرمہ سے روانگى کے وقت کرنا افضل ہے۔اگر پہلے کر لے تو بھى ادا ہوجائے گا۔

مسئلہ

آج کل بعض معلم حضرات حجاج کرام کو رش سے بچانے کىلئے نوىں کى رات ہى کو عرفات لے جاتے ہىں ،حجاج کے اپنے اختىار مىں نہىں ہوتا، لہٰذا اگر معلم اىسا کرے تو بھى حج ہوجائے گىا کىونکہ اس رات مِنٰى مىں ٹھہرنا واجبات مىں سے نہىں ہے، سنتوں مىں سے ہے۔بہر حال اپنى نىت ىہى ہو کہ حتى الامکان سنتوں پر عمل کرنا ہے۔

مسئلہ

امام حج کى اقتداء مىں ظہر وعصر پڑھىں تو دونوں نمازوں کو ظہر کے وقت مىں امام حج کى اقتداء مىں ادا کرىں اور دعاؤں مىں مشغول ہوجائىں، اور اگر اپنے اپنے خىموں مىں ظہر و عصر ادا کرىں تو دونوں نمازىں اپنے اپنے وقت مىں پڑھىں۔ ظہر اور عصر کى اذان بھى اپنے اوقات مىں دىں۔

مسئلہ

غروبِ آفتاب تک عرفات مىں رہنا واجب ہے، اگر غروب سے پہلے نکل آىا تو دم لازم ہوگا۔

مسئلہ

مزدلفہ مىں رات کا قىام سنت ہے اور صبح صادق ہونے پر وقوف کرنا (تھوڑى دىر ٹھہرنا) واجب ہے۔ فجر کى نماز اوّل وقت مىں ادا کر کے وقوف کرىں، خوب دعائىں کرىں۔ اور جب سورج نکلنے کے قرىب ہوجائے تو تلبىہ پڑھتے ہوئے مِنى روانہ ہوجائىں۔

مسئلہ

جو شخص محرم خواتىن کو لے کر منى روانہ ہو وہ خواتىن کو منى پہنچا کر فجر کے بعد ذرا سى دىر کىلئے مزدلفہ مىں داخل ہوجائے تاکہ اس کا وجوب ترک نہ ہو، ورنہ دم لازم ہوگا۔

مسئلہ

اگر رات کا قىام منى مىں کر لىا اور صبح صادق منى مىں ہوگئى تو تىرھوىں ذى الحجۃ کى رمى کرنا واجب ہو گئى۔ لہذا آپ زوال کے بعد رمى کر کے منى سے روانہ ہوں۔

چند وضاحتىں

  • حج کى قربانى کو ”ہدى“ کہا جاتا ہے اور مالى قربانى کو ”اُضحىہ“ کہتے ہىں۔ ىہ دونوں الگ الگ ہىں۔ جو حاجى حج سے پہلے مکۃ المکرمۃ میں پندرہ دن مقىم ہوگىا ، اور صاحب نصاب ہو تو اس پر ”اُضحىہ“ ىعنى مالى قربانى بھى واجب ہوگى۔ىہ قربانى اپنے ملک مىں بھى کروائى جاسکتى ہے البتہ حج کى قربانى حدودِ حرم مىں ہى کرنا ضرورى ہے۔
  • جسم کے کسى حصہ سے خون وغىرہ نکلنے سے احرام پر کچھ اثر نہىں پڑتا۔
  • اِحرام کى چادر اگر ناپاک ہوجائے تو اس کو اُتار کر دھوىا جا سکتا ہے۔
  • حالتِ احرام مىں اگر احتلام ہوجائے تو بھى اِحرام فاسد نہىں ہوتا۔
  • بعض خواتىن کو طوافِ زىارت سے قبل اىام حىض شروع ہوجاتے ہىں ، اور روانگى کا وقت بھى آجاتا ہے۔ ان کىلئے حکم ىہ ہے کہ اپنى اور محرم کى ٹکٹ پاک ہونے تک مؤخر کروا لىں ۔ اگر طواف زىارت کىے بغىر چلى گئى تو حج نہ ہوگا ، اور ىہ عورت اپنے شوہر کىلئے بھى حلال نہ ہوگى۔ اور اگر حالتِ حىض مىں ہى طواف کر لىا تو حج تو ادا ہوجائے گا لىکن بطور کفارہ اىک اونٹ ىا گائے حدودِ حرم مىں ذبح کرنا لازم ہوگا۔ نىز توبہ و استغفار بھى کرے۔البتہ اس حالت مىں طواف وداع معاف ہے۔
  • جو حاجى کسى بھى طرح خود رمى کر سکتا ہے چاہے وہ بوڑھا ہو ىا عورت ہو اس پر خود رمى کرنا واجب ہے، کسى دوسرے کو وکىل بنانا جائز نہىں، اِلّا ىہ کہ نہ خود جا سکتا ہو نہ کوئى دوسراوہىل چىئر پرلے جانا والا ہو تو کسى دوسرے کو وکىل بنانا جائز ہے۔