جلسہ اطفال الاحمدیہ احمدنگر 1964

مبشر احمد ظفر ،کیل جرمنی

بادِ شمال کینیڈا کے جون 2019 کے شمارہ میں حضرت مرزاناصر احمد صدرانصاراللہ پاکستان کے دورہِ احمدنگر1964 ، جو انہوں نے جلسہ اطفال الاحمدیہ میں بطورمہمانِ خصوصی شمولیت کے لئےکیا تھا، کی روئیداد پیش کی گئی تھی۔ اسی سلسلہ میں جرمنی سے مکرم مبشر احمد ظفر صاحب   نےاپنے والدمحترم ناصر احمد ظفر بلوچ مرحوم  کی یادوں پر مشتمل کتاب ’’یادوں کے نقوش‘‘ سے اس دورہ کی مزید تفصیل ارسال فرمائی ہے جو قارئین کے پیشِ خدمت ہے

            حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کی خواہش تھی کہ احمدنگر کی جماعت فعال، منظم، متحد اور روحانی و سماجی لحاظ سے ممتاز اور منفرد ہو کیونکہ یہ ربوہ کا صدر دروازہ ہے۔ اسے انتہائی مضبوط اور مربوط ہونا چاہئے۔ اسی وجہ سے ماحولِ ربوہ(یعنی ربوہ کے گردونواح) میں احمدنگر آپ کی توجہ سے فیضیاب ہوتا رہا اس ضمن میں ایک واقعہ یاد آرہا ہے۔

            جن دِنوں خاکسار احمدنگر کی مجلس خدام الاحمدیہ کا قائد اور عزیزم مکرم محمد افضل بٹ  صاحب ناظم اطفال تھے، ہم نے اطفال اور ناصرات کے الگ الگ علمی اور ورزشی مقابلہ جات کروائے۔ ہم سب کی دِلی خواہش تھی کہ تقسیمِ انعامات کے لئے حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب سے درخواست کی جائے۔ چنانچہ خاکسار حاضر ہوا اور درخواست کی تو فرمایا کہ مصروفیت تو بہت ہے، میں آنے کی کوشش کروں گا۔ اس وعدہ کے بعد ہم نے اس تقریبِ تقسیم انعامات کا خصوصی اہتمام کیا جس میں نمایاں بات کثیر تعداد میں غیرازجماعت معززین کی حاضری تھی۔

            وقتِ مقررہ پر خاکسار حضرت صاحبزادہ صاحب کو لینے کے لئے حاضر ہوا تو فرمایا میں تو آج بے حد مصروف ہوں۔ خاکسار نے ادب و احترام کے جملہ تقاضے ملحوظ رکھتے ہوئے بچوں کی طرح اصرار کیا، حضرت میاں صاحب خاموش رہے۔ جب ہم نے عرض کیا کہ خاصی تعداد میں غیرازجماعت دوست بھی چشم براہ ہیں تو پاس بیٹھے حضرت مولومی احمد خان صاحب نسیم کو فرمایا : اب تو مصروفیت کے باوجود ہمیں جانا چاہئے۔ چند لمحات میں مولوی صاحب کی مشہورومعروف جیپ پر حضرت میاں صاحب کی قیادت میں ہم احمدنگر روانہ ہوئے۔ راستہ میں، میں نے عرض کیا: میاں صاحب! آپ کے گلے میں صرف غیراحمدی معززین ہار ڈالیں گے۔ اس طرح سے آپ کو اس تعارف کی ضرورت نہیں رہے گی کہ کون کون سے غیرازجماعت شرفاء تقریب میں موجود ہیں۔

            حضرت میاں صاحب کی جیب جب احمدنگر پہنچی تو نواب علی صاحب پٹواری والی سڑک جو سرگودھا روڈ سے ملتی ہے، وہاں سے دونوں طرف پختہ سڑک سے لے کر احمدنگر کی آبادی دیہہ تک دو طرفہ خورد و کلاں نے پُرجوش خیر مقدمی نعروں سے حضرت میاں صاحب کا استقبال کیا جس سے فضا پُر مسرت ارتعاش سے گونچ اُٹھی۔ میاں صاحب کی جیپ رُکی تو سڑک کے دائیں طرف غیرازجماعت معززین ہار لئے کھڑے تھے جن کی قیادت سید کریم حسین شاہ صاحب مرحوم سکنہ قاضی والا حال احمدنگر کررہے تھے ۔ علاقہ چک جھمرہ و چنیوٹ میں اپنی جرأت و بے باکی کے باعث ان کا شمار معروف ترین سیاسی و سماجی شخصیات میں ہوتا تھا۔ شاہ صاحب نے حضرت میاں صاحب کے گلے میں پہلا ہار ڈالا اور پھر دیگر غیرازجماعت معززین ہار ڈالتے چلے گئے یہاں تک کہ جب حضرت میاں صاحب احمدنگر کی مسجد تک پہنچے تو حضرت میاں صاحب کا مقدس چہرہ گلاب کے سرخ پھولوں میں چھپ چکا تھا اور صرف آنکھیں نظرآرہی تھیں۔ اس دوران مکانوں کی چھتوں سے بچیاں اور مستورات بلاامتیاز عقیدہ حضرت میاں صاحب پر گل پاشی کرتی رہیں۔ بیت الذکر میں پہنچ کر حضرت میاں صاحب نے بچوں اور بچیوں کی تقاریر اور نظمیں سنیں۔ اس موقع کے لئے خاکسار کے والد محترم حضرت مولوی ظفر محمد صاحب ظفر نے خصوصی طور پر یہ ترانہ لکھا۔

ہم احمدی بنات ہیں

            یہ ترانہ چند معصوم بچیوں نے انتہائی خوش الحانی سے سنایا۔ تقسیم انعامات کے بعد حضرت میاں صاحب نے انتہائی شاندار اور مختصر خطاب فرمایا جس سے غیرازجماعت دوست بے حد متاثر ہوئے۔ آخر میں آپ نے اطفال الاحمدیہ احمدنگر کے لئے مبلغ 50 روپے سالانہ اعزازی انعام کے طور پر دینے کا اعلان فرمایا۔

            تقریب کے بعد حضور کی خدمت میں عصرانہ پیش کیا گیا جس میں بیسیوں غیرازجماعت معززین کے علاوہ احمدنگر کے احباب جماعت نے بھی شمولیت کا اعزاز پایا۔

(یادوں کے نقوش صفحہ  24 تا26)