کلامِ امام الزماں علیہ السلام

 اب واضح ہو کہ خداتعالیٰ کے فضل سے میری یہ حالت ہے کہ میں صرف اسلام کو سچا مذہب سمجھتا ہوں اور دوسرے مذاہب کو باطل اور سراسر دروغ کا پتلا خیال کرتا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ اسلام کے ماننے سے نور کےچشمے میرے اندر بہہ رہے ہیں اور محض محبتِ رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے وہ اعلیٰ مرتبہ مکالمہ الٰہیہ اور جابت دعاؤں کا مجھے حاصل ہوا ہے کہ جو بجز سچے نبی کے پیرو کے اور کسی کو حاصل نہیں ہوسکے گا اور اگر ہندو اور عیسائی وغیرہ اپنے باطل معبودوں سے دُعا کرتے کرتے مربھی جائیں تب بھی ان کو وہ مرتبہ مل نہیں سکتا اور وہ کلام الٰہی جو دوسرے ظنی طور پر اس کو مانتے ہیں میں اس کو سن رہا ہوں اور مجھے دکھلایا اور بتلایا گیا اور سمجھایا گیا ہے کہ دُنیا میں فقط اسلام ہی حق ہے اور میرے پر ظاہر کیا گیا ہے یہ سب کچھ بہ برکت  پیروری حضرت خاتم الانبیاء ﷺ ، تجھ کو ملا ہے اور جو کچھ ملا ہے اس کی نظیر دوسرے مذاہب میں نہیں کیوںکہ وہ باطل پر ہیں۔ اب اگر کوئی سچ کا طالب ہے خواہ ہندو ہے یا عیسائی یا آریہ یا یہودی یا برہمو یا کوئی اور ہے اس کیلئے یہ خوب موقعہ ہے جو میرے مقابل پر کھڑا ہوجائے اگر وہ امورغیبیہ کے ظاہر ہونے اور دعاؤں کے قبول ہونے میں میرا مقابلہ کرسکا تو میں اللہ جلّ شانہٗ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اپنی تمام جائیداد غیرمنقولہ جو دس ہزار روپیہ کے قریب ہوگی اس کے حوالہ کردوں گا یا جس طور سے اس کی تسلی ہوسکے اسی طور سے تاوان ادا کرنے میں اس کو تسلی دوں گا۔ میرا خدا واحد شاہد ہے کہ میں ہرگز فرق نہیں کروں گا اور اگر سزائے موت بھہ ہوتو عدل و جان روا رکھتا ہوں میں دل سے یہ کہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں سچ کہتا ہوں اور اگر کسی کو شک ہو اور میری اس تجویز پر اعتبار نہ ہو تو وہ آپ ہی کوئی احسن تجویز تاوان کی پیش کرے میں اس کو قبول کرلوں گا میں ہرگز عذر نہیں کروں گا اگر میں جھوٹا ہوں تو بہتر ہے کہ کسی سخت سزا سے ہلاک ہوجاؤں اور اگر میں سچا ہوں تو چاہتا ہوں کہ کوئی ہلاک شدہ میرے ہاتھ سے بچ جائے۔

(آئینہ کمالاتِ اسلام ، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 275تا 277 )