ذہنی بیماری کیا ہے؟

صحتمند شخص خوش ہوتا ہے۔اس کے جسم کے سب اعضاء اچھے طریقے سے کام کر رہے ہوتے ہیں۔اسے کسی قسم کا درد نہیں ہوتا۔وہ رات کو آرام کی نیند سوتا ہے اور ہر نئے دن کا خیر مقدم کرتا ہے۔

                    ذہنی طور پر صحتمند انسان بھی خوش ہوتا ہے لیکن اس کی خوشی جسمانی نہیں ذہنی ہوتی ہے۔ جب آپ ذہنی طور پر صحتمند ہوتے ہیں تو آپ کواپنی زندگی خوش گوار محسوس ہوتی ہے۔آپ اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزار کر محظوظ ہوتے ہیں۔آپ نہ تو دکھی محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی چھوٹی چھوٹی باتوں سے پریشان ہوتے ہیں۔آپ یہ بھی محسوس نہیں کرتے کہ لوگ آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیںیا ساری دنیا آپ کے خلاف ہے۔آپ روزمرہ کے مسائل سے ہمت نہیں ہارتے اور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

                    ذہنی صحت کا تعلق آپ کے خیالات‘ جذبات‘ احساسات‘ اندازِ فکر اور روزمرہ کی عادات سے ہے۔اگر آپ ذہنی طور پر صحتمند نہیں ہیں تو آپ کے لئے روزمرہ کی زندگی کو خوشی سے گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔

                    جو لوگ ذہنی طور پر صحتمند نہیں ہوتے وہ یا تو کسی ذہنی بیماری کا اور یا نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔نفسیاتی بیماریاں بھی کئی طرح کی ہیں۔ بعض بیماریاں جذبات کو ‘ بعض خیالات کو اور بعض عادات کو متاثر کرتی ہیں۔ذہنی بیماری سے متاثر ہونے کے بعد بعض لوگوں کے لئے دوسرے انسانوں کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔بعض ذہنی بیماریاں چھوٹی ہوتی ہیں اور بعض بڑی۔جو لوگ ذہنی بیماری سے متاثر ہوتے ہیں ان میں سے اکثر:

*

    عجیب و غریب باتیں کرنے لگتے ہیں

*

    ایسی چیزیں دیکھنے لگتے ہیں جو دوسرے لوگوں کو نظر نہیں آتیں

*

    ایسی آوازیں سننے لگتے ہیں جو اور لوگ نہیں سنتے

*

    یا ان میں توانائی بالکل ختم ہو جاتی ہے اور یا بہت بڑھ جاتی ہے۔

*

    یہ سوچنے لگتے ہیں کہ کوئی انہیں نقصان پہنچانا چاہتا ہے

*

    اپنی پسندیدہ چیزوں میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے

*

    اپنی صفائی کا خیال رکھنا چھوڑ دیتے ہیں

*

    اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے کنارہ کشی اختیار کرنے لگتے ہیں۔    

*

Psychosis      
ذہنی توازن کھونا،  سائیکوسس کیا ہے؟

                    کسی بھی قوم میں تقریباٌ ۳ فی صد لوگ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں۔انسان کئی وجوہات کی وجہ سے ذہنی توازن کھو سکتا ہے۔ہم میں سے کوئی بھی شخص ذہنی طور پر بیمار ہو سکتا ہے لیکن اب ہم ذہنی بیماریوں کا کامیابی سے علاج کر سکتے ہیں۔ ذہنی بیماری کی جتنی جلد تشخیص ہوگی اس کے کامیاب علاج کے امکانات اتنے ہی درخشاں ہوں گے۔علاج کرانے کے بعد ذہنی مریض ایک کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔

                    جب کوئی شخص اپنا ذہنی توازن کھو رہا ہوتا ہے تو اس میں مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونی شروع ہو جاتی ہیں:

*

     وہ دوستوں اور رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے لگتا ہے

*

    اس کے لئے سوچنا مشکل ہو جاتا ہے

*

    حقیقی اور تصوراتی زندگی میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے

*

    وہ غیر معمولی چیزیں دیکھنے لگتا ہے

*

    وہ غیر معمولی آوازین سننے لگتا ہے

*

    وہ عجیب و غریب باتوں پر ایمان لانے لگتا ہے

*

    وہ شکی مزاج ہو جاتا ہے اور محسوس کرنے لگتا ہے کہ لوگ اس کے خلاف ہو گئے ہیں۔

 ذہنی بیماری کا شکار کون ہوتا ہے؟

                    کوئی بھی انسان ذہنی طور پر بیمار ہو سکتا ہے چاہے وہ امیر ہو یا غریب‘پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ اور چاہے وہ کسی قوم یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو ذہنی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔

                    ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مذہب کو نہ ماننے یا اس پر عمل نہ کرنے سے کوئی ذہنی طور پر بیمار نہیں ہوتا۔کسی شخص کی مذہبی اس کے زندگی کے مسائل حل کرنے میں اس کی مدد تو کر سکتی ہے لیکن اس کی غیرموجودگی اسے ذہنی طور پر بیمار نہیں کرتی۔

                    کسی ذہنی بیماری کا شکار ہونا کوئی شرم کی بات نہیں۔ جو ذہنی مریض شرم محسوس کرتے ہیں ان کے لئے نفسیاتی علاج کرانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس سے بیماری کے اثرات بدتر ہو سکتے ہیں۔اگر آپ ذہنی بیماری کے لئے ماہرین سے رجوع نہیں کریں گے تو آپ کے مسائل اور بھی بڑھ جائیں گے۔

 ذہنی بیماری کی کیا وجوہات ہیں؟

                    جسمانی بیماری کی طرح ذہنی بیماری بھی ہماری موروثی‘ نفسیاتی اور معاشرتی اثرات کے امتزاج سے پیدا ہو سکتی ہے۔اس میں جسمانی عوامل بھی اہم ہیں اور ذہنی بھی۔بعض لوگ  پیدائشی طور پر متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کے والدین ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔اگر کسی کے والدین سکزوفرینیا کا شکار ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے سب بچے اس بیماری کا شکار ہوں گے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ ان بچوں کے بیمار ہونے کے امکانات عام لوگوں سے زیادہ ہیں۔ذہنی مریضوں کے بچوں کو محتاط رہنا چاہئے اور عوارض کی صورت میں فوراٌ ماہرِ نفسیات سے رابطہ کرنا چاہئے۔

                    موروثی اثرات کے ساتھ ساتھ معاشرتی اثرات بھی ذہنی مرض کے لئے اہم ہیں۔خاندان کا ماحول‘ کام کا ماحول اور معاشرتی ماحول وہ سب ہم پرذہنی دباؤ ڈال سکتے ہیں ‘ہمیں پریشان رکھ سکتے ہیں اور ہمارے لئے نفسیاتی مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔جن لوگوں کو تشدد یا جذباتی غفلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ بھی نفسیاتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔

                    بعض ذہنی بیماریاں دماغ کو متاثر کرتی ہیں جن کی وجہ سے دماغ کے خلیوں اور کیمیائی مادوں کی صحت اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔کسی بھی انسان کی ذہنی صحت اس کے طرزِ زندگی کو اور طرزِ زندگی اس کے دماغ کو متاثر کر سکتے ہیں۔

                    ذہنی دباؤ انسان کے جسم اور دماغ دونوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ بعض لوگ جب ذہنی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں تو ان کا دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے‘ ان کے پیٹ میں مروڑ پھرنے لگتے ہیں ‘ان کی بھوک مٹ جاتی ہے اور نیند ار جاتی ہے۔

                    جن لوگوں کو اپنی زندگی میں نفسیاتی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے چاہے وہ جنگ ہو‘ ظلم ہو یا لوگوں کا متعصبانہ رویہ ان کے جسمانی اور ذہنی طور پر بیمار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

ذہنی بیماری کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

                    ماہرینِ نفسیات نے ذہنی بیماریوں کی درجہ بندی کی ہے اور ان کی علامات کی فہرست تیار کی ہے تا کہ ڈاکٹر مریض کی صحیح تشخیص اور مناسب علاج کر سکیں اوروہ صحتیاب ہو سکیں۔جب مریض کے عوارض کو ایک نام مل جاتا ہے تو اس کے لئے اس تشخیص کا علاج کرانا آسان ہو جاتا ہے۔ تشخیص صرف ہمیں اس بیماری کے علاج کے لئے رہنمائی کرتی ہے۔ ویسے ہر انسان کا بیماری کا تجربہ جداگانہ ہوتا ہے۔اگر ڈاکٹر اور مریض مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہوں تو بیماری اور تشخیص کے بارے میں غلط فہمی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔مختلف مکاتبِ فکر کے ڈاکٹر ایک ہی مریض کی مختلف تشخیص بھی کر سکتے ہیں۔علاج کا مقصد صرف مرض کا علاج کرنا نہیں بلکہ اس انسان کی  ہر طریقے سے مدد کرنا ہوتا ہے۔اچھا معالج مریض کے ساتھ ہمدردانہ رویہ رکھتا ہے اور اس کی زندگی اور ذہنی بیماری کی معنویت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔

 ذہنی بیماری کے بارے میں تعصبات آپکو کیسے متاثر کر سکتے ہیں

                    جب کسی قوم کے لوگ کسی موضوع کے بارے میں کھل کر بات چیت نہ کر سکیں تو اس قوم میں اس موضوع کے بارے میں تعصبات بڑھنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔پھر وہ شرم بھی محسوس کرتے ہیں اور دوسروں کی عزتِ نفس کو مجروح بھی کرتے ہیں۔بعض لوگ ذہنی بیماری کے بارے میں مکالمہ کرنے سے اتنا گھبراتے ہیں کہ ایسا موضوع آتے ہی خاموش ہو جاتے ہیں۔بعض خاندان اور معاشرے ذہنی مریضوں کے ساتھ بہت برا سلوک کرتے ہیں‘ ان کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان پر ظلم و ستم بھی کرتے ہیں۔اس منفی رویے کی وجہ سے بعض خاندان اپنے ذہنی مریضوں کا علاج نہیں کرواتے۔ذہنی مرض سے بعض دفعہ لوگوں کی شناخت بدل جاتی ہے۔تعصب اتنا بڑھ جاتا ہے کہ لوگ اس شخص کو ایک باپ‘ شوہراور استاد کی بجائے ایک ’سکزوفرینک‘ سمجھنے لگتے ہیں اور اس کی ذات کے دیگر پہلوؤں کو نظر انداز کرنے لگتے ہیں۔

                    وہ ذہنی مریض اور خاندان جن کا ذہنی بیماریوں کے بارے میں مثبت رویہ ہوتا ہے وہ ان کا علاج کرواتے ہیں اور ایک صحتمند اور بھرپور زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔وہ سکزوفرینیا کی تشخیص کو ذیابیطس‘ استھما اور ہائی بلڈ پریشر کی طرح لیتے ہیں اور اس کے بارے میں شرم محسوس نہیں کرتے۔

 کیا ذہنی بیماری سے شفایاب ہونا ممکن ہے؟

                    ماہرین کا خیال ہے کہ ذہنی بیماری سے شفایاب ہونا ممکن ہے۔ مختلف لوگوں کا ذہنی بیماری کا تجربہ مختلف ہے۔

*

    بعض مریض پوری طرح شفایا ب ہو جاتے ہیں۔

*

    بعض شفایاب ہونے کے بعد پہلے سے بہتر زندگی گزارتے ہیں۔

*

    بعض تھوڑی دیر کے لئے بہتر ہوتے ہیں اور ذہنی پریشانیوں کی وجہ سے دوبارہ بیمار ہو جاتے ہیں۔

*

    بعض کو ایک طویل عرصے تک علاج کی ضرورت رہتی ہے اور انہیں ہسپتال جانا پڑتا ہے۔

                    ماہرین کسی مریض کے بارے میں حتمی پیشین گوئی نہیں کر سکتے کیونکہ ہر مریض کا مرض کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔

     اگر آپ ذہنی مریض ہیں تو مایوس نہ ہوں۔ آپ کو ان لوگوں کی باتیں نہیں سننی چاہئییں جو کہتے ہیں کہ ذہنی مریض شفایاب نہیں ہوتے اور کامیاب زندگی نہیں گزار سکتے۔ ایسے لوگ یاسیت پھیلاتے ہیں۔آپ کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔ مناسب علاج کروانا چاہئے۔ صحیح علاج اور جذباتی مدد کے بعد آپ ایک صحتمند اور کامیاب زندگی گزارسکتے ہیں۔آپ جتنے پرامید ہوں گے اور آپ کے گرد جتنے ہمدرد دوست‘ رشتہ دار اور معالج ہوں گے اتنے ہی آپ کے دوبارہ صحتمند ہونے کے امکانات درخشاں ہوں گے۔ایک تعصبات سے پاک ماحول بھی ذہنی مریضوں کی صحتیابی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 (یہ حصہ  2006 کی ذہنی صحت کی نیشنل ایسوسی ایشن کی کتاب’ انڈرسٹینڈنگ مینٹل النس ‘سے ماخوزہے۔)

 آپ اپنی مدد آپ کیسے کر سکتے ہیں؟

     اگر آپ کسی ذہنی بیماری کا شکار ہیں اور صحتمند ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو چاہئے کہ:

*

    اپنی شخصیت کے مثبت پہلوؤں سے باخبر ہوں

*

    پر امید رہیں

*

    اپنی ذہنی بیماری کے بارے میں معلومات حاصل کریں

*

    بیماری سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کے بارے میں محتاط رہیں

*

    علاج حاصل کرنے سے نہ گھبرائیں

*

    مثبت اندازِ فکر اپنائیں

*

    دوستوں اور رشتہ داروں سے مدد حاصل کریں

*

    اپنے ڈاکٹر اور تھیریپسٹ کے ساتھ تعاون کریں     اور

*

    اپنے مستقبل کا ایک مثبت لائحہِ عمل بنائیں۔